Marvels of Surah Alm Nashrah


Marvels of Surah Alm Nashrah



Respected Hazrat Hakeem Sahib, Asalam Alaikum! Once I was reading a book written by a pious person. It was written therein that one day while he was teaching in Madrassah, a man came and asked for recommending him to the city magistrate who was to conduct hearing of a case pertaining him. That man had recently converted to Islam. The pious man first asked him to tell him the story of his conversion.

The man then started talking about the marvels of Surah Alm Nashrah. He said that his family was among the notables of the city. He after getting higher education joined his father who was a notable cloth merchant. The man had recently got married to an Arya Samaj family when he fell a prey to tuberculosis. Many doctors were consulted but to no avail. His brother in law, a doctor would visit him, examine and prescribe. One day he declared that the disease had become incurable and he may eat whatever he wanted as his days were counted. Anticipating the imminent death, he started weeping.

“I will treat you on a condition” her wife said and encouraged him that he will get well soon. His wife demanded to fulfil the condition upon getting cured. His wife started his treatment. She would recite some verses supposedly from Veds and blow upon his whole body. In a week period, he started moving around; and in the third week of the treatment he became healthy enough to join his father in business.

One day his wife came and asked to fulfil the promise he made to her. She went inside and brought a copy of Holy Quran. His wife then told him the story of her embracing Islam. She told that in her mohalla, wife of the Imam Sahib of the mosque would teach children Holy Quran. She sometimes would go there along with other children. She had read phonics of the Holy Quran and started learning recitation of Holy Quran.
At the point when she had perused all Holy Quran, her educator inquired as to whether she had comprehended the significance.To this she replied in negation saying that one cannot understand Arabic without translation. Her teacher then encouraged her to read Holy Quran with translation. Having read Holy Quran with translation and understood she expressed her teacher the desire to embrace Islam. She embraced Islam and her teacher forbade her to discuss this conversion with her family since she hailed from an Arya Samaj family which could have created communal tension and problems for the family of Imam Sahib.

She time and again would visit her teacher to offer optional prayers and recite Holy Quran. Besides she also kept on studying Ved. Meanwhile her marriage got fixed and on the eve of her wedding, her teacher gifted her Holy Quran wrapped in cloth when she had sat in palanquin. She told her husband about the surah which cured patients. She had recited and blown the same to treat her husband. Her husband told that he impressed by this marvel of Holy Quran at once embraced Islam. Moreover, he asked his wife to remain quiet on this issue as his father may kick them out from home, wait for some time. When I got the monetary matters of property issues in my favor and the part which was logically mine, I got it named after me then we announced that we are Muslims. In the house and neighborhood there was a cry. The folks in my neighborhood went to court of the area that I should be removed from my property. This person’s case was strong so I recommended him.

محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!ایک اللہ والے کی کتاب پڑھ رہا تھا جس میں انہوں نے لکھا کہ میں مدرسہ میں پڑھاتا تھا ایک دن میرے پاس ایک ہندو(جو کہ مسلمان ہوچکا تھا) آیا جسے میں جانتا تھا وہ آکر کہنے لگا حضرت شہر کے مجسٹریٹ کے پاس میرا کیس لگا ہے آپ میری سفارش کردیجئے۔مجھے اس کے آنے پرمعلوم ہوا کہ وہ اب مسلمان ہوچکا ہے۔
پہلے تو یہ بتا مسلمان کیسے ہوا؟
میں نے کہا پہلے تو بتا کہ تو مسلمان کیسے ہوا؟ اب اس نے سورئہ الم نشرح کی کہانی سنائی کہ میرے خاندان کا شہر کے معززین میں شمار ہوتا تھا۔ میرے والد کا کپڑے کا کاروبار تھا میں نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی تعلیم سے فارغ ہوکر میں والد کی دوکان پر بیٹھنے لگا پھر ایک آریہ سماج خاندان میں میرا رشتہ طے ہوگیا اور میری شادی ہوگئی۔ شادی کے کچھ عرصہ کے بعد میں بیمار ہوگیا۔ ٹی بی کی بیماری لاحق ہوگئی بہت علاج کروایا لیکن کوئی فرق نہ پڑا۔ میری بیوی کا بھائی شہر کا مشہورڈاکٹر تھا وہ گھر میں آتا میرا علاج کرتا دوائی وغیرہ دے کر چلا جاتا لیکن مرض بڑھتا گیا۔ پھر ایک دن ڈاکٹر بھائی بھی جواب دے گیا کہ اب مرض لاعلاج ہوگیا ہے اب تو پرہیز وغیرہ چھوڑ دے جو تیرا دل چاہے کھالے اس کی بات سن کر میں رونے لگا آنکھوں میں آنسو آگئے۔
میں تیرا علاج کروں گی؟ مگرایک شرط پر
میری بیوی میرے پاس آئی اور کہنے لگی کیا ہوا؟ کیوں روتے ہو؟ میں نے کہا ڈاکٹر بھائی یہ کہہ کر گیا ہے۔ بیوی نے کہا اگر میں علاج کروں اور تو تندرست ہو جائے تو میری بات مانے گا۔ میں نے کہا کیوں نہیں تیری بات نہیں مانوں گا تو اور کس کی مانوں گا میں نےوعدہ کرلیا۔ اب بیوی نے علاج شروع کردیا وہ روز میرے پاس آتی چار پائی پر بیٹھ جاتی اور کچھ پڑھ کر میرے چہرے پر جسم پر پھونک دیتی۔ میں سمجھتا رہا کہ وید(ہندو ں کی کتاب) میں سے کچھ پڑھ کر آتی ہے اور میرے اوپر پھونک دیتی ہے۔ میں جو چار پائی سے اٹھ نہیں سکتا تھا ایک ہفتہ کے بعد چارپائی سے اٹھ کر چلنے پھرنے لگا۔ دوسرے ہفتے میں میں بالکل ٹھیک ہوگیا۔ تیسرے ہفتہ میںوالد کی دوکان پر جانے لگ گیا۔ پھر ایک دن میری بیوی نے کہا کہ اب تو ٹھیک ہوگیا ہے وہ وعدہ یاد ہے۔ اب وہ وعدہ پورا کروقت آگیا ہے۔ وہ اندر گئی اور قرآن پاک لیکر آگئی۔ اب اس نے اپنی کہانی سنائی کہ میں کیسے مسلمان ہوئی۔ اس کی بیوی نے کہا کہ میں جب چھوٹی تھی بچپن تھا ہمارے محلے میں ایک چھوٹی سی مسجد تھی امام صاحب کی بیوی کے پاس محلہ کی بچیاںبچے پڑھنے کیلئے جاتے تھے میں بھی ان کے ساتھ چلی جاتی وہ بچوں کو قاعدہ وغیرہ پڑھاتی میں بھی پڑھتی رہتی۔ آہستہ آہستہ میں نے تمام قاعدے پڑھ لیے پھر میں نے قرآن پڑھنا شروع کردیا جب میں تمام قرآن پڑھ لیا تو استانی جی نے کہا کہ کچھ سمجھ آئی میں نے کہا کہ کوئی سمجھ نہیں آئی کیونکہ جب تک ترجمہ نہ پڑھا جائے سمجھ نہیں آتی۔
ڈولی میں بیٹھ جاؤ ںتو قرآن چھپا کر پکڑا دینا
استانی جی نے کہا اب ترجمہ کے ساتھ پڑھو۔ اب میں نے ترجمہ ساتھ پڑھنا شروع کیا جب سارا قرآن باترجمہ پڑھ لیا تو استانی نے کہا اب سمجھ آئی؟ میں نے کہا اب ساری سمجھ آگئی ہے بس مجھے کلمہ پڑھائو۔ استادنی نے کہا دیکھو گھروالوں سے اپنے مسلمان ہونے کا ذکر نہ کرنا۔ تمہارا خاندان آریہ سماج خاندان ہے ہم لوگوں کو تنگ کرے گا ہم مشکل میں پھنس جائیں گے۔ میں گاہے بگاہے استانی جی کے ہاں چلی جاتی قرآن پڑھتی نماز نفل پڑھ کر آجاتی۔ ساتھ ساتھ وید کی تعلیم حاصل کی۔ جب تم سے میری شادی طے ہوگئی تو میری استانی نے میری والدہ سے کہا کہ میں اس بچی کو تحفہ کے طور پر کپڑے کا سوٹ دینا چاہتی ہوں میری والدہ نے کہا ہاں ہاں کیوں نہیں دے دینا۔ میں نے موقع غنیمت جان کر اپنی استانی سے کہا جب میں ڈولی میں بیٹھ جائوں تو کپڑے کے سوٹ میں قرآن مجید لپیٹ کر مجھے دےدینا۔ استانی جی نے ایسا ہی کیا میں نے سوٹ لیا اور بغل میں چھپا کر لے آئی۔ اس میں ایک ایسی سورئہ ہے جو بیماروں کو شفا دیتی ہے۔ میں جو روز پڑھ کر پھونک مارتی تھی وہ یہی سورئہ الم نشرح ہے۔ میں قرآن کا معجزہ دیکھ کر حیران رہ گیا اور کلمہ پڑھ لیا۔ اب میں نے بیوی سے کہا کہ ابھی ہم مسلمان ہونے کا اعلان نہیں کرتے کیونکہ والد نے ہمیں گھر سے
نکال دینا ہے کچھ وقت انتظار کرتے ہیں۔ اب میں نے مالی معاملات جائیداد کے معاملات میں جو میرا حصہ بنتا تھا اپنے نام کروالیا تو ہم نے مسلمان ہونے کا اعلان کردیا۔ گھر میں‘ محلے میں ایک کہرام مچ گیا‘ محلے والوں نے علاقہ کے جج کے پاس کیس دائر کردیا کہ مجھے جائیداد میں حصہ نہیں لینے دیں گے۔ اس شخص کا کیس مضبوط تھا تو میں نے سفارش کردی۔

Comments

Popular posts from this blog

Life is pass happily

Impossible And The Hardest Problems